تحفہ کو وارث کے حصےمیں شمار نہیں کیاجائے گا



سوال:
اگر ایک شخص اپنی اولاد میں کسی کو کوئی تحفہ دیتا ہے تواس کی وفات کے بعدترکہ کی تقسیم کے وقت اس بات کا کوئی اثر ہوگا؟
 
جواب:
زندگی میں کسی کو تحفہ دے کر قبضہ دیا جائے تو اس سے  ترکہ متاثر ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ ترکہ کی تقسیم  کسی شخص کی وفات کے بعد ہوتی ہے جب کہ وفات سے پہلے کسی شخص کے پاس جو کچھ ہے وہ اس کا ہے اور اس میں کسی وارث  کا کوئی حق وحصہ نہیں ہے البتہ اگر اس کے زیر کفالت کچھ افرادہیں تو ان کی ضروریات پوری کرنا ضروری ہے۔اولاد کو تحفہ دیتے وقت شرعی ہدایت  یہ ہے کہ اگر کسی شخص  کے ایک سے زائد بچے ہیں تو ان کے ساتھ برابری کا رویہ رکھنا چاہیے۔اگر کوئی شخص کسی بچے کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہوئے اسے کسی قسم کا تحفہ پیش کرے جس سے دوسرے بچوں کی حق تلفی ہوتی ہو تو یہ شخص گناہ گار  ہوگا۔
حضرت نعمان بن بشیررضی اللہ عنہ سے روایت ہے  کہ ان کے والد نے آنحضرت ﷺ سے عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو غلام کا تحفہ دیا ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کیا تم نے اپنے تمام بچوں کو اسی طرح کاتحفہ دیا ہے؟ جس کا جواب نفی میں دیا گیا  تو رسول اللہ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ اپنا تحفہ واپس  لے لو۔اس حدیث  کا سبق یہ ہے کہ والدین کو اپنی اولاد کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہیے اور ان میں فرق نہیں  برتنا چاہیے۔