اسلامی تصورِوقف اور مسلمان حکم رانوں کا کردار
سوال:
وقف کے متعلق میرے دوسوالات ہیں،کرم فرماکر ان کے جوابات دیجیے: (1) اسلام کا تصور وقف کیا ہے؟ (2) مسلمان حکمرانوں کا وقف کے متعلق کردار کیا رہا ہے؟
جواب :
(1) انسان اپنی ملکیتی جائے داد میں ہر جائز قسم کے تصرف کرنے کا اختیار رکھتا ہے، لیکن جب وہ اپنی ملکیتی جائے داد وقف کردیتا ہے تو مالِ موقوف، اس کی ملکیت سے نکل کر ہمیشہ کے لیے اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں داخل ہوجاتا ہے، اور واقف کے لیے اس جائے داد پر مالکانہ حقوق کے ساتھ تصرف کرنے کا حق ختم ہوجاتاہے۔ اب نہ وہ اس کو فروخت کرسکتا ہے اور نہ ہی کسی کی ملکیت میں دے سکتا ہے، اور اس کے فوائد و منافع، اللہ تعالیٰ کے بندوں کے کام آتے ہیں، اس تصور کے مطابق جائے داد خدا تعالیٰ کی ملکیت میں منتقل ہوجاتی ہے، جو فی الحقیقت تمام اشیاء کا مالک ہے اور چوں کہ وہ اس سے مستغنی اور بے نیاز ہے؛ اس لیے اشیاء کے منافع اس کے بندوں کی فلاح و بہبود کے کام میں لائے جاتے ہیں۔
اور موقوفہ اشیاء سے متعلق شریعت کا حکم یہ ہے کہ وقف کرنے والے نے جس مقصد کے لیے اور جن شرائط کے ساتھ وہ چیز وقف کی ہو، ان کی رعایت رکھنا ضروری ہے؛ لہٰذا جو جائے داد جس مقصد کے لیے اور جن شرائط کے ساتھ وقف کی گئی ہو، ان کی پاس داری بہرصورت ضروری ہوگی۔
(2) اس سوال کا جواب 28 جنوری 2022ء بروز جمعہ، اسی کالم میں شائع ہوچکا ہے، ملاحظہ کرلیجیے۔