بینک سے حاصل شدہ سود کا حکم



سوال :۔زاہد ایک پرائیویٹ کمپنی میں جاب کرتا ہے۔جہاں ہر سال کمپنی کے سالانہ منافع کی بنیاد پر ہر ورکر کو %5دیاجاتا ہے۔ کمپنی اس %5کی رقم کو کچھ عرصہ کے لیے بینک میں رکھوا دیتی ہے۔ 3 سے4ماہ کے بعد %5کی رقم ورکر کو ادا کر دی جاتی ہے پھر اس کے کچھ عرصے کے بعد %5کی رقم جو کہ 3,4ماہ کے لیے بینک میں رکھی گئی تھی اس کے سود کی رقم آتی ہے۔ واضح رہے کہ 3سے4ماہ کے لیے جو %5کی رقم بینک میں رکھی جاتی ہے اس میں کسی ورکر کی مرضی شامل نہیں ہوتی۔
سوال یہ ہے کہ اصل رقم کے بعد جو سود کی رقم زاہد کو ملتی ہے اس سود کی رقم کا استعمال زاہد کے لیے جائز ہے یا نہیں؟  اگر زاہد کے لیے یہ رقم حرام ہے تو زاہد اس کا کیا استعمال کر سکتا ہے؟ آیا زاہد یہ رقم اپنے غریب بہن، بھائی یا رشتے دار کو دے سکتا ہے؟
 
جواب :۔ زاہد کے لیے کمپنی کی طرف سے ملنے والی %5 رقم لینا تو جائز ہے، لیکن اس رقم کو بینک میں رکھنے کی وجہ سے ملنے والاسود زاہد کے لئے جائز نہیں ہے۔ اگر زاہد نے  سود  کی رقم لے لی ہو تو واپس کردے ورنہ اپنے غریب مستحق زکوۃ بہن بھائی یا رشتہ داروں کو بلا نیت ثواب دے سکتا ہے۔