وصی کے تصرفات کا حکم



 
سوال:۔محترم ڈاکٹرصاحب!ایک بڑے صاحب ثروت شخص کا انتقال ہوا ہے اور اس نے پیچھے بیوہ اور ایک یتیم سوگوار چھوڑے ہیں۔متوفی نے بیٹے کےمفاد اور ترکہ کے انتظام کے لیے وصی مقررکیا ہے۔وصی قانون کی رو سے جو اختیارات رکھتا ہے وہ تومیرے سامنے واضح ہیں لیکن مجھے شرع شریف کی رو سے وصی کے اختیارات  جاننے میں دلچسپی ہے ۔اگر اپنے قیمتی رائے سے مطلع فرمادیں تو بہت مشکور ہوگا۔
 
جواب :۔ شریعت کی رو سے وصی  وہ ہے جسے مرحوم نے نابالغٖ کے مفاد یا ترکہ کے اہتمام کا معاملہ سپرد کیا ہو۔وصی درج  اختیارات رکھتا ہے:
 اگر ترکہ دین اور وصیت سے خالی ہو اور تمام ورثاء نابالغ ہوں تو وصی ترکہ میں سے منقولی اشیاء کو بازاری قیمت پر یااس سے معمولی نفقصان پر فروخت کرنے کامجاز ہے اگر ورثاء کو قیمت کی ضرورت نہ ہو۔
وصی کو بازاری قیمت پر یا اس سے معمولی زیادتی پر اشیاء خریدنے کا بھی حق ہے۔
وصی کو ترکہ میں سے غیر منقولہ اشیاء کے فروخت کا حق نہیں الایہ کہ 
الف ۔فروخت میں یتیموں کا کھلا فائدہ ہو مثلا کوئی شخص بازاری قیمت سے دوگنی قیمت پر خریدنے کا خواہاں ہو ۔
ب ۔ میت پر قرضہ ہو اورجائیداد فروخت کیے بغیر چارہ نہ ہو تو بقدرضرورت غیر منقولی جائیداد فروخت کرنے کی اجازت ہوگی ۔ 
ج ۔یتیم کے ضروری اخراجات کے سلسلے میں رقم کی ضرورت ہو توبازاری قیمت یا اس سے معمولی کمی پر فروخت کی اجازت ہوگی ۔
د۔جائیداد کے اخراجات اس کی آمدنی سے زائد ہوں ۔
ح ۔ میت نے وصیت کی ہو اور تنفیذ وصیت کے لیے جائیداد فروخت کیے بغیر چارہ نہ ہو ۔
و ۔ جائیداد اگر فروخت نہ کی جائے تو اس کے انہدام کا قوی اندیشہ ہو ۔
ز ۔ جائیداد پر کسی ظالم وجابر صاحب قوت کے قبضہ کا اندیشہ ہو ۔
مندرجہ عوارض کے بغیر اگر وصی نے یتیموں کی غیر منقولہ جائیداد فروخت کردی تو بیع کالعدم ہوگی اور اگر یتیم بلوغت حاصل کرلیں اور اجازت دے دے تو بھی نافذ نہ ہوگی ۔
توضیح  :درخت اور عمارت بدون اراضی جائیداد منقولہ شمار ہوں گے اور ان کی فروخت کےلیے متذکرہ بالا امور کی ضرورت نہ ہوگی ۔