والد یا شوہر کا مال بلااجازت استعمال کرنا شوہر کو وظیفہ زوجیت کی ادائیگی سے روکنا



سوال:۔(1)لڑکوں کا بالغ ہونے کے بعد،اپنے والدکے مال کو بے دریغ اپنی مرضی سے خرچ کرنا کیسا ہے؟

سوال:۔(2)ایک عورت نکاح میں ہوتے ہوئے حقوق زوجیت کب اپنے شوہر سے منقطع کرسکتی ہے؟

سوال:۔(3)شوہر کے مال کو بغیر اس کی مرضی کے فضول خرچ کرنا کیسا عمل ہے؟(شمیم احمد خان ،کراچی)

جواب
1۔والد کی رضامندی کے بغیر اس کامال خرچ کرنا حرام ہے اور بے دریغ خرچ کرنا اور اسراف سے کام لینا  تو اپنے ذاتی مال میں بھی جائز نہیں۔

2۔اگر بیوی کو کوئی شرعی عذ ر ہو مثلا وہ ناپاکی کے ایام میں ہو یا حالت احرام میں ہو یا اس کی صحت اجازت نہ دیتی ہو اور صحبت سے جسمانی ضرر کا اندیشہ ہو تو وہ حقوق زوجیت کی ادائیگی سے انکار کرسکتی ہے۔اگر  کوئی شرعی یا جسمانی عذر نہ اور اس کے باوجود وہ شوہر سے زوجیت کا تعلق منقطع کردیتی ہے تو وہ سخت گناہ گار ہے ۔حدیث شریف کی روسے اسے شوہر کے بلاوے پر آجانا چاہیے،اگر چہ کتنے ہی ضروری کام میں مصروف ہو اور اگر وہ شوہر کے کہے کی تعمیل نہ کرے تو ساری رات فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔(شامی ،کتاب النکاح:3/204۔بدائع،فصل فی بیان حکم النکاح2/331)

3۔بلااجازت شوہر کا مال خرچ کرنا جائز نہیں ۔جب ضرورت ہو تو اجازت لینی چاہیے۔