جو شخص نماز پڑھے لیکن اس کے آداب کا خیال نہ رکھے



سوال:۔آج کل نوجوان طبقے میں ننگے سرنماز پڑھنے کا رواج بہت عام ہوگیا ہے۔اسی طرح ایسی شرٹ میں جو بغیر آستین کی ہو، نِیز پینٹ، شلوار وغیرہ کے پائنچے بھی ٹخنوں سے نیچے ہوتے ہیں۔کیا اس طرح نماز ادا ہوجاتی ہے؟ شریعت میں نمازکی ادائیگی کے ساتھ اس کے آداب وغیرہ کے متعلق کیا حکم ہے؟(صداقت علی،حیدرآباد)

جواب:قرآن کریم میں نماز قائم کرنے کا حکم ہے اور نماز قائم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے تمام ارکان اور شرائط وآداب کے ساتھ نماز ادا کی جائے۔جو شخص شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھتا ہے اس کی نماز تو ہوجاتی ہے لیکن عین نماز کی حالت میں بھی وہ حرام کا ارتکاب کرتا ہے اور نماز میں حرام کا ارتکاب اور بھی برا ہے،اسی طرح جو شخص غیر اسلامی لباس پہن کر نماز پڑھتا ہے وہ ایسی ہیئت بناکر نماز پڑھتا ہے جو اللہ تعالی کو ناپسند اور مبغوض ہے۔ننگے سر نماز پڑھنا بھی مروت اور اسلامی وقار کے خلاف ہے اس لیے ایسے شخص کی نماز بھی مکروہ ہوجاتی ہے۔بہرحال فرض تو ہر اس شخص کا ادا ہوجاتا ہے جو نماز کے شرائط اور ارکان کو ادا کردیتاہے لیکن قبولیت اور اس کے نتیجے میں انوارات اور برکات اس شخص کو ملتے ہیں جو شرائط اور ارکان کے ساتھ اپنا لباس اور وضع قطع اور شکل وصورت بھی شریعت کے موافق رکھتا ہے۔