ایمان اور کفر
سوال
ابھی حال ہی میں اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ مرد کو باوقت ٖضرورت عورت کو ہلکی ضرب یا مار دے سکتا ہے اور یہ سورۃ نساء کے آیت 34 میں بھی ذکر ہے اب مختلف لوگ اس حکم کا مذاق اڑا رہے ہیں تو ان کا کیا حکم ہے
1) اگر انہیں یہ پتہ ہو کہ یہ قرآن کا حکم ہے اور وہ تمسخر اس حکم کا اڑایے تو کیا یہ کفر ہے کہ نہیں ؟
2) اگر انہیں یہ پتہ نہ ہو کہ یہ قرآن کا حکم ہے اور وہ تمسخر اس حکم کا اڑایے تو کیا یہ کفر ہے کہ نہیں ؟
جواب
قرآن کریم نے شوہر کو تادیب کی اجازت دی ہے اس لیے کوئی مسلمان تادیب کے انکار کی جرات نہیں کرسکتا البتہ تادیب حق ہے مگر فریضہ نہیں اور اس کی خاص شرائط ہیں۔اسلامی نظریاتی کونسل نے جو خواتین کے حقوق پر مسودہ تیار کیا ہے اس میں ہلکے یا شدید کسی بھی قسم کے تشدد کا ذکر نہیں اور ایسا ہوبھی نہیں سکتا کیونکہ تشدد کی کسی حال میں اجازت نہیں۔بہرحال اجازت تادیب کی ہے اور ممانعت تشدد کی ہے اور دونوں الگ الگ چیزیں ہیں۔