کرنسی ادھار فروخت کرنا



سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے عمر سے ۲۰۰ ڈالر قرض لیا اور اس وعدہ کے ساتھ کے اس قرض کو میں روپیوں مین ادا کرونگا اور جو قیمت ڈالر کی یوم ادا کے دن ہو گی اس اعتبار سے رو پے دونگا تو کیا اس طرح کا معاملہ درست ہے ؟ دوسری شکل یہ بھی ہو سکتی ہے کہ زید عمر سے ۲۰۰ ڈالر خریدے اور ڈالر کے بدلے رویے دے لیکن رویے کچھ ماہ کے بعد دیے اور قیمت ابھی متعین کر لے جو بازار اور حکومت کی طے کردہ قیمت سے زیادہ ہو تو کیا اس طرح کا معاملہ درست ہو گا؟


جواب

پہلی صورت جائز ہے ۔دوسری صورت قرض کی نہیں بلکہ بیع کی ہے اور اس میں چونکہ ادھار ہے  جب کہ کرنسی کی خریدوفروخت کے وقت ادھار ناجائز ہے اس لیے دوسری صورت ناجائز اور سود کے حکم میں  ہے۔