وسوسے کے مریض کی طلاق



سوال

السلام و علیکم مفتی صاحب میرے دوست نورمحمد اور اسکی بیوی آپس میں بہت محبت سے رہ رہے تھے . اچانک انکی محبت نفرت میں بَدَل گئی ، اور اسکی بیوی ماں کے گھر چلی گئی . بیوی کا ماں کے گھر جانے کے بعد نور کے گھر میں طلاق کی باتیں ہوا کرتی تھی ، اور یہ کہا جاتا تھا که فلاں نے اپنی بیوی کو اسطرح طلاق دیا تھا فلاں نے اسطرح . نور کو اِس بات کا ڈر تھا کے کہیں میرے دل میں اور منہ سے طلاق کا لفظ نا نکلے . اس دن سے نور کے دل و دماغ پر طلاق کا بھوت سوار ہو گیا . ایک دن نورمحمد کو اپنی بیوی بہت یاد آ رہی تھی اِس وجہ سے اس نے یہ کلمات لکھے اور سوچا کہ اسکو بھیج دو . کلمات یہ ہیں . " زندگی رہی تو پِھر مل جائینگے ، یہ سفر اگر آخری ہے تو الوداع ہمیشہ کے لئے " اب اس کو یہ فکر ہے کے کہیں لفظ الوداع سے طلاق تو نہیں ہوئی ہے کلمات لکھتےوقت‎اور كلمات لکھنے ‎ کے بعد نورمحمد کے دِل میں شیطان بار بار طلاق کے خیالات ڈال رہا تھا ، تو اسنے شيطان كے بار بار خيالات طلاق كي وجہ سے وہ کلمات پهاڑ دیئے . آپ یہ بتائے کہ کلمات لکھتے وقت اگر شیطان کے بار بار طلاق کے خیالات ڈالنے کی وجہ سے ) 1 ( طلاق کی نیت تھی تو کیا طلاق ہوگئی ہے یا نہیں . . اور کلمات لکھنے اور پهاڑنےکے بعد اگر شیطان کے بار بار طلاق کے خیالات ڈالنے کی وجہ سے طلاق کی نیت تھی تو ہوگئی ہے یا نہیں ، . نوٹ : میرا دوست نور محمد وسوسہ کا مریض بھی ہے .


جواب

الجواب۔۔۔آپ کا دوست چونکہ وسوسوں کا مریض ہے اور فقہاء لکھتے ہیں کہ وسوسے کے مریض کی طلاق نہیں  ہوتی اس لیے اسے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔